لائن آف کنٹرول کے چھمب سیکٹر میں انڈیا اور پاکستان کی فوج کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے پاکستان اور انڈیا کے درمیان حالیہ کشیدگی کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا ہے۔ دوسری
جانب پاکستانی فوج کے مطابق پاکستان اور انڈیا کی فوج کے درمیان لائن آف
کنٹرول کے چھمب سیکٹر میں فائرنگ کا تبادلہ ہوا تاہم کسی جانی نقصان کی
اطلاع نہیں ملی۔ پاکستانی فوج کی قید میں موجود انڈین فوجی کی رہائی کے لیے کوششیں شروعانڈیا کے جارحانہ عزائم علاقائی امن و سلامتی کے لیے خطرہ ہیں: نواز شریفپاکستان
کے سرکاری ذرائع ابلاغ نے فوج کے محکمہ تعلقاتِ عامہ آئی ایس پی آر کے
حوالے سے بتایا ہے کہ جمعے اور سنیچر کی درمیانی شب چار بجے چھمب سیکٹر میں
انڈیا کی فوج نے بلااشتعال فائرنگ شروع کر دی۔ بیان کے مطابق
پاکستانی فوج نے بھی بھرپور جوابی کارروائی کی اور فائرنگ کا تبادلہ چار
گھنٹے تک صبح آٹھ بجے تک جاری رہا تاہم بیان میں کسی جانی نقصان کے بارے
میں معلومات نہیں دی گئی ہیں۔ اس سے پہلے جمعے کو اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے سیکریٹری جنرل بان کی مون سے ملاقات کی۔ اوڑی حملے کے بعد ایل او سی پر کشیدگی میں اضافہ ہوا ہےپاکستان کے سرکاری ریڈیو کے مطابق ملاقات میں بان کی مون نے کہا کہ وہ لائن آف کنٹرول پر دو پاکستانی فوجیوں کی ہلاکت پر دکھی ہیں۔ انھوں نے ملاقات میں انڈیا اور پاکستان کے درمیان حالیہ کشیدگی اور خطے میں تشدد کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا۔ سیکریٹری جنرل بان کی مون نے دونوں ممالک کے باہمی تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے اپنی خدمات کی پیشکش کی۔ انہوں
نے کہا کہ پاکستان اور انڈیا کے لیے اقوام متحدہ کا ملٹری آبزرور گروپ
انڈیا کے عدم تعاون کے باعث پوری طرح کام نہیں کر رہا۔ ڈاکٹر ملیحہ
لودھی نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کی
بگڑتی ہوئی صورتحال کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ انڈیا اپنے
بیانات اور اقدامات سے خطے اور بین الاقوامی امن اور استحکام کے لیے خطرات
پیدا کر رہا ہے۔ انھوں نے سیکریٹری جنرل کو بتایا کہ’انڈیا کشمیر میں تسلط سے عالمی برادری کی توجہ ہٹانے کے لیے اس طرح کی صورتحال پیدا کر رہا ہے۔ اس
حوالے سے انھوں نے سیکریٹری جنرل سے مطالبہ کیا کہ وہ انڈیا کے زیر انتظام
کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے خاتمے کے لیے اپنا کردار
ادا کریں۔ ملیحہ لودھی نے سارک سربراہ کانفرنس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’یہ مذاکرات کے لیے ایک بہترین موقع ہو سکتا تھا۔‘ خیال رہے کہ پہلے انڈیا اور پھر دیگر تین ممالک کی جانب سے اسلام آباد میں منعقد ہونے والے سارک سربراہ کانفرنس کو ملتوی کر دیا گیا۔ خیال
رہے کہ انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر میں تین ماہ سے جاری تشدد کے نتیجے میں
جہاں 80 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے ہیں وہیں پاکستان اور انڈیا کے باہمی
تعلقات بھی شدید کشیدہ ہو چکے ہیں۔ اس کشیدگی میں مزید اضافہ رواں
ماہ اوڑی کے علاقے میں انڈین فوج کے بریگیڈ ہیڈکوارٹر پر شدت پسندوں کے
حملے کے بعد ہوا ہے جس میں 18 انڈین فوجی مارے گئے تھے۔ حالات بدھ کی
رات سے اس وقت مزید خراب ہوئے جب انڈیا نے پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر
میں پاکستانی پوسٹس پر فائرنگ کی جس سے دو پاکستانی فوجی مارے گئے۔ کشیدہ حالات کی وجہ سرحد کے دونوں جانب دیہات سے لوگوں کی محفوظ مقامات کی جانب نقل مکانی کی خبریں بھی موصول ہو رہی ہیں۔
No comments:
Post a Comment