ٹیسٹ کرکٹر عبد اللہ شفیق نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہو ہے کہا کہ پی ایس ایل کے پہلے تین میچز کے لیے میں کمبی نیشن میں سیٹ نہیں ہو سکا تھا میں نے اس وقت منجمنٹ کے فیصلے کو قبول کیا اور پریکٹس جاری رکھی جب مجھے موقع ملا تو میں نے پر فارم کیا اور امید ہے تسلسل کو برقرار رکھوں گا۔ عبد اللہ شفیق کا مانا ہے کہ ہر فارمیٹ کے لئے کرکٹ کی بنیادی چیزیں ایک ہی ہوتی ہیں میرے مائنڈ میں یہی ہوتا ہے کہ جو بال ملے اس کو میرٹ کے مطابق کھیلوں، ہر فارمیٹ کو اس کے اسٹرائیک ریٹ کے مطابق کھیلنا پڑتا ہے اور اس کی صور تحال کا جائزہ لینا پڑتا ہے میری کوشش یہی ہوتی ہے کہ جو فارمیٹ کھیلوں اس کو اس کی ضرورت کے مطابق کھیلوں۔ عبد اللہ شفیق فخر زمان کی صلاحیتوں کے معترف ہیں کہتے ہیں کہ فخر زمان اس وقت بالروں کی لائن لینتھ تباہ کرنے والے بیٹر ز میں سے ہیں ان سے بہت کچھ سیکھنے کی کوشش کرتا ہوں ان کی پاور ہٹنگ کی اسٹر نتھ کو سیکھ رہا ہوں وہ مومنٹم کو لے کر چلتے ہیں ان کی وجہ سے لاہور قلندرز کی بیٹنگ مضبوط ہے بابر اعظم سے بھی میں بہت کچھ سیکھ رہا ہوں۔ انہوں نے بتایا کہ پشاور کے خلاف میچ سے قبل انضمام الحق جیسے کھلاڑی سے بھی ٹپس لیس میں سمجھتا ہوں کہ مجھے کوئی بھی بیٹر ملے مجھے اس سے ضرور کچھ نہ کچھ سیکھنا چاہیے جس کھلاڑی نے ملک کے لیے اچھا کیا میں سیکھنے کے لیے اس کے پاس جانے میں شرم محسوس نہیں کرتا۔
UrduDot
FIRST URDU BIGEST WEBSITE
Friday, 3 March 2023
Tuesday, 25 October 2016
اہلکاروں کو چھٹیوں سے ٹریننگ کالج میں کیوں بلایا گیا ؟ متاثرہ افراد اور زخمی اہلکاروں کے انکشافات نے نیا سوال کھڑا کردیا
کوئٹہ(مانیٹرنگ ڈیسک)اہلکاروں کو چھٹیوں سے ٹریننگ کالج میں کیوں بلایا گیا ہے؟ متاثرہ افراد اور زخمی اہلکاروں کے انکشافات نے نیا سوال کھڑا کردیا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق زخمی اہلکاروں نے بتایا ہے کہ واقعے سے دو دن قبل ٹریننگ مکمل کرچکے تھے اور ہماری پاسنگ آﺅٹ بھی ہوچکی تھی،ہم کالج میں فارغ تھے،ایڈیشنل آئی جی ایوب قریشی نے بلایا تھا،ایک متاثرہ اہلکار کے گھر کے فرد کا کہنا تھا کہ ہم نے واپس لے جانے والے سے پوچھا تو ان کا کہنا تھا کہ 2نومبر کو اسلام آباد میں دھرنا ہے اس لیے سکیورٹی کیلئے واپس جارہے ہیں۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق زخمی اہلکاروں نے بتایا ہے کہ واقعے سے دو دن قبل ٹریننگ مکمل کرچکے تھے اور ہماری پاسنگ آﺅٹ بھی ہوچکی تھی،ہم کالج میں فارغ تھے،ایڈیشنل آئی جی ایوب قریشی نے بلایا تھا،ایک متاثرہ اہلکار کے گھر کے فرد کا کہنا تھا کہ ہم نے واپس لے جانے والے سے پوچھا تو ان کا کہنا تھا کہ 2نومبر کو اسلام آباد میں دھرنا ہے اس لیے سکیورٹی کیلئے واپس جارہے ہیں۔
سانحہ کوئٹہ ،دہشت گردوں کے ساتھ مقابلے میں پاک فوج کے کیپٹن روح اللہ شہید ہو گئے
کوئٹہ (مانیٹرنگ ڈیسک )کوئٹہ میں پولیس ٹریننگ سنٹر ہاسٹل پر دہشت گردوں کے حملے کے دوران آپریشن میں حصہ لینے والے پاک فوج کے کیپٹن روح اللہ بھی شہید ہو گئے ۔دہشت گردوں کا دلیر ی کے ساتھ مقابلہ کرنے پر حکومت نے کیپٹن روح اللہ کے لیے تمغہ جرات کا اعلان کردیا۔
کوئٹہ میں پولیس ٹریننگ سینٹر پر خودکش حملے، 61اہلکار شہید ، 120زخمی
میڈ یا رپورٹس کے مطابق کوئٹہ پولیس ٹریننگ سنٹر ہاسٹل پر دہشت گردوں کے حملے کی اطلاع ملتے ہیں پاک فوج کے دستے فوری طور پر موقع پر پہنچے اور دہشت گردوں کے خلاف آپریشن شروع کردیا ۔اس موقع پر کیپٹن روح اللہ نے دلیرانہ طریقے سے دہشت گردوں کے ساتھ مقابلہ کیا اور اسی دوران وہ دہشت گردوں کی فائرنگ سے شدید زخمی ہو گئے ۔انہیں تشویشناک حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہو گئے ۔واضح رہے کہ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کے دوران پاک فوج کے 4اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں جن میں سے دو کی حالت تشویشناک ہے ۔
میڈ یا رپورٹس کے مطابق کوئٹہ پولیس ٹریننگ سنٹر ہاسٹل پر دہشت گردوں کے حملے کی اطلاع ملتے ہیں پاک فوج کے دستے فوری طور پر موقع پر پہنچے اور دہشت گردوں کے خلاف آپریشن شروع کردیا ۔اس موقع پر کیپٹن روح اللہ نے دلیرانہ طریقے سے دہشت گردوں کے ساتھ مقابلہ کیا اور اسی دوران وہ دہشت گردوں کی فائرنگ سے شدید زخمی ہو گئے ۔انہیں تشویشناک حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہو گئے ۔واضح رہے کہ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کے دوران پاک فوج کے 4اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں جن میں سے دو کی حالت تشویشناک ہے ۔
داعش نے پولیس ٹریننگ سنٹر پر حملے کی ذمہ داری قبول کرلی، جنگجوﺅں کی تصاویر جاری
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) لشکرجھنگوی کے بعد داعش نے بھی کوئٹہ میں پولیس ٹریننگ سنٹرپر ہونیوالے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے اور تین حملہ آوروں کی تصاویر بھی جاری کردیں۔
برطانوی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘کے مطابق کالعدم تنظیم داعش نے کوئٹہ میں پولیس اکیڈمی پرحملے کی ذمہ داری قبول کرلی جس میں کم ازکم61اہلکارشہید اور120زخمی ہوگئے تھے۔داعش سے وابستہ نیوزایجنسی کے حوالے سے بتایاگیاکہ ” حملہ داعش کے جنگجوﺅں نے کیا“۔یہ بھی دعویٰ کیا گیا کہ جنگجوﺅں نے حملے میں مشین گنیں اورگرنیڈ استعمال کیے اور پھر ہجوم میں بارود سے بھری اپنی خودکش جیکٹس اڑادیں۔
دوسری طرف اس سے پہلے الجزیرہ ٹی وی نے دعویٰ کیاتھاکہ لشکرجھنگوی نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی، تفصیلات کیلئے یہاں کلک کریں۔یہاں یہ امربھی قابل ذکرہے کہ اگست میں سول ہسپتال کوئٹہ میں ہونیوالے حملے کی ذمہ داری بھی داعش اوراس سے وابستہ گروہ جماعت الاحرارنے قبول کی تھی جس میں کم از کم 70افرادشہیدہوگئے تھے۔
Tuesday, 18 October 2016
لاہور: نواب ٹاﺅن میں میاں بیوی 2بچوں سمیت قتل
لاہورکے علاقے نواب ٹاﺅن میں ایک ہی خاندان کے 4افراد کو قتل کر دیا گیا .ہلاک ہونے والوں میں میاں بیوی ، کمسن بیٹی اور بیٹا شامل ہیں ۔پولیس کے مطابق گزشتہ رات ہلاک ہونے والوں میں 26 سالہ مالک ، اس کی بیوی آسیہ ، 5سال کی بیٹی مریم اور ڈیڑھ سال کا بیٹا آصف شامل ہیں ۔پولیس کے مطابق مالک کی بیوی اور دونوں بچوں کو گلا دبا کر ہلاک کیا گیا جبکہ مالک کی کلائی کی رگیں کٹی ہوئی ہیں ۔پولیس کے مطابق مالک سیکورٹی گارڈ ہے .شواہد سے لگتا ہے اس نے بیوی بچوں کو ہلاک کر کے خودکشی کی .یہ بھی ہوسکتا ہے کہ کسی نے قتل کر کے خودکشی کا رنگ دینے کی کوشش کی ،پولیس واردات کے مختلف پہلووں پرتفتیش کر رہی ہے۔
Sunday, 2 October 2016
بھارتی ٹی وی ’’زی نیوز‘‘ کی بوکھلاہٹ اور غیر ذمہ دارانہ صحافت کاروائتی معیار،فوجی کیمپ پر حملے کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہرا دیا
سری نگر (مانیٹرنگ ڈیسک)ہندوستانی فوجی کیمپ پر حملہ ،بھارتی میڈیا نے ایک بار پھر روائتی الزام تراشی کا مظاہرہ کرتے ہوئے حملے کا الزام پاکستان پر عائد کر دیا ۔بھارتی نجی ٹی وی ’’زی نیوز ‘‘ نے ایک بار پھر بے شرمی کی انتہا کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ابھی تک حملے کی تفصیلات کا مکمل علم نہیں ہے کہ حملہ آور کتنے تھے ؟لیکن اس بات کا ہمیں مکمل یقین ہے کہ اس حملے کے پیچھے’’ اسلام آباد ‘‘ ہے ، لیکن پاکستانی حکومت کو سمجھنا ہو گا کہ اب بھارت پاکستان کی طرف سے کئے جانے والے اس طرح کے حملوں کو برداشت نہیں کرے گا ۔بھارتی ٹی وی کی ’’ذمہ دارانہ صحافت ‘‘ کا یہ عالم ہے کہ وہ اس حملے کی تفصیلات سے قطعی آگاہ نہیں ہے اور بار بار خود ہی زی ٹی وی کی جانب سے یہ کہا جا رہا ہے کہ ابھی تک صحیح اندازہ نہیں ہو سکا کہ حملہ آور کتنے ہیں ،جب تک آپریشن مکمل طور پر ختم نہیں ہو جاتا حملہ آور وں کی تعداد کے بارے میں کچھ کہنا قبل اَزوقت ہو گا ‘‘لیکن کتنی بدقسمتی کی بات ہے کہ بھارتی ٹی وی کو قبل اَز وقت ہی پتا چل گیا ہے کہ اس حملے کے پیچھے پاکستان ہے ؟بھارتی ٹی وی نے مسلسل ہرزہ سرائی اور بے بنیاد الزام تراشی کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سرجیکل سٹرائیک کے بعد بوکھلایا ہوا ہے اور راشٹریہ رائفل کے فوجی ہیڈ کوارٹر پر ہونے والا حملہ اسی بوکھلاہٹ کا ثبوت ہے ۔
زی ٹی وی کا کہنا تھا کہ’’ آتنک وادی ‘‘ فوجی کیمپ میں داخل ہونے میں ناکام ہو گئے ہیں جبکہ دو حملہ آوروں کو مار گرایا ہے لیکن ابھی تک یہ پتا نہیں ہے کہ اور کتنے حملہ آور ابھی تک جانباز پورہ کے اس کیمپ کے ارد گرد موجود ہیں ۔
محرم الحرام میں کسی قسم کی غفلت اور کوتاہی ناقابل برداشت
کوئٹہ(مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے انتظامیہ اور پولیس حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ آئین اور قانون کے مطابق حاصل اختیارات کو بھرپور طریقے سے استعمال کرتے ہوئے امن کے قیام اور عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لیے اپنی ذمہ داریاں ادا کریں ، حکومتی رٹ کو ہرصورت برقرار رکھا جائے، کسی کو بھی لشکر بنانے کی اجازت نہ دی جائے، محرم الحرام کے دوران امن و امان برقرار رکھنے کے لیے موثر سیکورٹی انتظامات کو یقینی بنایا جائے، افسران خود کو دفتر اور گھر تک محدود نہ رکھیں بلکہ باہر نکل کر سیکورٹی اقدامات کی خود نگرانی کریں، اس حوالے سے کسی قسم کی غفلت اور کوتاہی ناقابل برداشت ہوگی۔محرم الحرام کے دوران امن و امان کے حوالے سے منعقدہ سیکورٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے کہا کہ گذشتہ ادوار میں حکمرانوں کی عدم دلچسپی اور خو ف کے باعث امن و امان کو کچلا گیا ، پڑھے لکھے طبقے اور عوام کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ، فیلڈ افسران دفتر اور گھروں تک محدود رہے، ان عوامل کے اثرات کا ابتک ہم سامنا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب حکمران ہی اپنی ذمہ داری ادا نہیں کریں گے تو انتظامیہ سے بھی اس بات کی توقع نہیں رکھی جا سکتی، عوام کے جان و مال کا تحفظ متعلقہ اداروں کی ذمہ داری ہے، حکومت پالیسی دیتی ہے جس پر عملدرآمد افسران کا کام ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس دن میں نے حلف اٹھایا اس دن ہی سے تبدیلی لانے اور حالات کی بہتری کی کوششوں کا آغاز کیا، میرا مقصد صرف کرسی پر بیٹھنا نہیں بلکہ گڈ گورننس قائم کرنا ہے، عوام کو جان و مال کا تحفظ دینا ہماری آئینی ذمہ داری ہے، جمہوریت کا مطلب عوام کی حکمرانی ہے، کیونکہ ہم عوام کے مینڈیٹ ہی کی وجہ سے اقتدار میں ہیں اور عوام کے ٹیکس سے ہی تنخواہیں لے رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ان کی ہمیشہ سے کوشش رہی ہے کہ ڈپٹی کمشنروں کے اختیارات بحال ہوں، موجودہ دور میں وزیراعلیٰ سے لیکر اسسٹنٹ کمشنر تک سب ایک پیج پر ہیں اور عوام امن و امان کی بہتری کا خود مشاہدہ کر رہے ہیں۔انہوں نے واضح طور پر کہا کہ امن و امان پر کسی طور سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا، ہم نے ایسے افسران کو ڈویژن اور اضلاع میں تعینات کیا ہے جو عوام کے مسائل سمجھتے ہیں ،ان کا در رکھتے ہیں اور اپنے فرائض منصبی کو خلوص نیت سے ادا کرتے ہیں، ہم نے ملکر بلوچستان کو اچھا مستقبل ، امن اور تعلیم دینی ہے، ورنہ نا تو ہم اور نہ ہی ہمارا آنے والے نسلیں محفوظ رہیں گی۔ْوزیراعلیٰ نے کہا کہ مذہب اور نام و نہاد آزادی کے نام پر معصوم اور بے گناہ لوگوں کا خون بہانے اور برادر کشی کرانے والے ہم سب کے مشترکہ دشمن ہیں، بچے کھچے دہشت گردوں کا خاتمہ ہمارا مقصد ہونا چاہیے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ دہشت گردی اور شر پسندی میں ملوث عناصر کے ساتھ ساتھ جرائم کی بیخ کنی کے لیے جرائم پیشہ افراد پر بھی سختی سے ہاتھ ڈالا جائے اور کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے نہ دیا جائے کیونکہ اب یہ وہ دور نہیں جب لوگ اپنے اپنے لشکر اور گینگ بنا کر امن و امان کی صورتحال خراب کرتے تھے، ہم حالت جنگ میں ہیں، دشمن کسی بھی وقت اور کہیں بھی وار کر سکتا ہے لہذا ہر لمحہ ہوشیار اور مستعد رہنے کی ضرورت ہے، محرم الحرام کے لیے خصوصی سیکورٹی اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ دہشت گردوں کو کسی قسم کی کاروائی کا موقع نہ مل سکے۔
Subscribe to:
Posts (Atom)